ممبئی ( آن لائن )بھارتی ضلع کالا ہنڈی کے کسان دانا ماجہی کی بیٹی نے پانچ سال قبل خبروں میں اس وقت جگہ بنائی جب ان کی بے بس تصویر انٹر نیٹ پر شیئر ہوئی جس میں وہ اپنے والد کے ہمراہ پیدل چلتی ہوئی جارہی ہیں اور ان کے والد نے اہلیہ اور نوجوان لڑکی کی ماں کی لاش کو کمبل میں لپیٹ کر کندھے پر اٹھا رکھا تھا تاہم اب لمبا عرصہ گزرنے کے بعدوہ بڑی ہو چکی ہیں اور انہوں نے میٹرک کا امتحان بھی پاس کر لیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق یہ تصویر اگست 2016 کی ہے جب چاندنی کی ماں انتقال کر گئیں اور شدید غربت کے باعث لاش کو ہسپتال سے گھر لے جانے کیلئے کوئی گاڑی نہ مل سکی تو اس کے والد نے لاش کندھوں پر اٹھائی اور دس کلومیٹر تک اپنے گاﺅں پیدل چل کر گیا ۔ یہ تصویر جب سوشل میڈیا پر آئی تو بین الاقوامی سطح پر چیف منسٹر نوین پٹ نائک کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔اس وقت چاندنی کی عمر محض 12 برس تھی لیکن اب پانچ سال کے بعد و ہ 17 برس کی ہو چکی ہے اور اس نے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے خاندان کی پہلی لڑکی بن گئی ہے جس نے یہ کارنامہ انجام دیاہے ۔
کندھمال کے علاقے سے ’ بیجا جنتہ دل ‘ (بی جے ڈی )کی ایم پی ’ اچیوتا سمانتا ‘ نے چاندنی سمیت ماجہی کی تینوں کوبیٹیوں کو سوشل سائسنز کے تعلیمی ادارے میں داخلہ دلوایا تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں ، انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ لڑکیاں اپنی قسمت بنانے کیلئے کوشش کر رہی ہیں ۔
جب یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو 2016 میں بحرینی وزیراعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ نے دانا ماجہی کے اہل خانہ کیلئے 9 لاکھ کی امداد کی جبکہ ماجہی کو دیگر کئی آرگنائزیشنز کی جانب سے بھی سہارا دیا گیا ، سلابھا انٹرنیشنل اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے ماجہی کے اکاﺅنٹ میں فکس ڈپازٹ بھی کرایا گیا جس کی رقم کا کسی کومعلوم نہیں ہے جبکہ اس کے علاوہ چاندنی کو ماہنہ دس ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جارہاہے ۔
اب 50 سالہ ماجہی نے دوبارہ شادی کر لی ہے پردھان منتری کے منصوبے کے تحت اپنا نیا گھر بھی بنا لیا ہے ، 2017 میں ماجہی نے موٹر سائیکل خریدی اور آج بھی وہ اپنی زمین کا چھوٹا سا حصہ کاشت کرتاہے ۔